ایک مجذوب کا قصہ؛
ایک مجذوب سے میری واقفیت ہوگئی. وہ ایک کامل مجذوب تھے. سردی کے موسم میں ان کے پاس مناسب لباس نہیں تھا. اگر کوئی انہیں گرم کپڑا دے دیتا. تو کوئی ظالم اور بے حس شخص ان سے چھین کر لے جاتا. یہ ماجرا دیکھ کر مجھے ان پر بہت ترس آتا. ایک دن میں دھرم پورہ (مصطفٰی آباد) کے مین بازار سے گرم اور نہایت قیمتی کپڑا لے کر اس کے پاس گیا. ان کی رہائش آٹا پیسنے والی چکی کی دکان میں تھی. جب میں وہاں پہچا تو وہ مجذوب بھی وہیں پر موجود تھے.
ایک مجذوب سے میری واقفیت ہوگئی. وہ ایک کامل مجذوب تھے. سردی کے موسم میں ان کے پاس مناسب لباس نہیں تھا. اگر کوئی انہیں گرم کپڑا دے دیتا. تو کوئی ظالم اور بے حس شخص ان سے چھین کر لے جاتا. یہ ماجرا دیکھ کر مجھے ان پر بہت ترس آتا. ایک دن میں دھرم پورہ (مصطفٰی آباد) کے مین بازار سے گرم اور نہایت قیمتی کپڑا لے کر اس کے پاس گیا. ان کی رہائش آٹا پیسنے والی چکی کی دکان میں تھی. جب میں وہاں پہچا تو وہ مجذوب بھی وہیں پر موجود تھے.
اپنا لالچ یا مجذوب کی خدمت؛
میں نے اس مجذوب سے کہا کہ میں آپ کے لیے ایک گرم کپڑا لایا ہوں. اور میری نیت یہ تھی کہ مجذوب کی اس خدمت کے عوض اللہ رب العزت میری فلاں حاجت پوری کر دے گا. اور میری اس نیت کا علم صرف اللہ رب العزت کو تھا. اس مجذوب نے میری بات سن کر جواب دیا. کہ میں اس کپڑے کو ہرگز قبول نہیں کروں گا. میں نے ان سے بار بار کہا. لیکن وہ انکار پر ہی بضد رہا.
میں نے اس مجذوب سے کہا کہ میں آپ کے لیے ایک گرم کپڑا لایا ہوں. اور میری نیت یہ تھی کہ مجذوب کی اس خدمت کے عوض اللہ رب العزت میری فلاں حاجت پوری کر دے گا. اور میری اس نیت کا علم صرف اللہ رب العزت کو تھا. اس مجذوب نے میری بات سن کر جواب دیا. کہ میں اس کپڑے کو ہرگز قبول نہیں کروں گا. میں نے ان سے بار بار کہا. لیکن وہ انکار پر ہی بضد رہا.
مجذوب اور اس کا کشف؛
جب میں نے تیسری بار اپنی بات کو دہرایا. تو وہ کہنے لگا کہ تم یہ سوچ کر یہ کپڑا مجھے دے رہے ہو. تاکہ تمہاری فلاں حاجت پوری ہو جائے. پھر اس نے میری حاجت بھی بیان کر دی. اور ساتھ ہی کہنے لگا کہ " میں صرف وہ کپڑا پہنوں گا. جو صرف اللہ رب العزت کی رضا کے حصول کے لیے دیا جائے "
مختصر یہ کہ میں اس کپڑے کو وہیں چھوڑ کر واپس آ گیا. اور چکی پر کام کرنے والے سے کہا کہ یہ کپڑا بعد میں اسے پہنا دینا. کئی دن بعد مجھے معلوم ہوا کہ وہ گرم کپڑا وہاں جوں کا توں ہی پڑا رہا. اور مجذوب نے اسے نہیں پہنا.
جب میں نے تیسری بار اپنی بات کو دہرایا. تو وہ کہنے لگا کہ تم یہ سوچ کر یہ کپڑا مجھے دے رہے ہو. تاکہ تمہاری فلاں حاجت پوری ہو جائے. پھر اس نے میری حاجت بھی بیان کر دی. اور ساتھ ہی کہنے لگا کہ " میں صرف وہ کپڑا پہنوں گا. جو صرف اللہ رب العزت کی رضا کے حصول کے لیے دیا جائے "
مختصر یہ کہ میں اس کپڑے کو وہیں چھوڑ کر واپس آ گیا. اور چکی پر کام کرنے والے سے کہا کہ یہ کپڑا بعد میں اسے پہنا دینا. کئی دن بعد مجھے معلوم ہوا کہ وہ گرم کپڑا وہاں جوں کا توں ہی پڑا رہا. اور مجذوب نے اسے نہیں پہنا.
خالق اور مخلوق؛
وہ مجذوب اللہ رب العزت کی مخلوق اور ایک ولی بھی تھا. اور اگر مخلوق کا یہ عالم ہے. کہ وہ غیر اللہ کی نیت سے پیش کی جانے والی نذر کو قبول نہیں کرتا. تو پھر خود خالق ایسی نذر کو کیسے قبول کرے گا.
وہ مجذوب اللہ رب العزت کی مخلوق اور ایک ولی بھی تھا. اور اگر مخلوق کا یہ عالم ہے. کہ وہ غیر اللہ کی نیت سے پیش کی جانے والی نذر کو قبول نہیں کرتا. تو پھر خود خالق ایسی نذر کو کیسے قبول کرے گا.