زرداری صاحب نے پاک فوج کو للکارتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ " ہم نے جیلیں کاٹی ہیں " ۔۔۔ "ہم نے شہداء دئیے اور اپنے گھروں سے لاشیں اٹھائیں " ۔۔۔۔
مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ ۔۔جیل کاٹنے خاص کر کرپشن کے الزام میں جیل کاٹنے پر کوئی فخر کیسے کر سکتا ہے ؟؟ شائد اس کے لیے غیر معمولی قسم کی ڈھٹائی درکار ہوتی ہوگی۔۔۔۔!
البتہ زرداری صاحب جن شہداء کی لاشیں " گرانے " ۔۔ میرا مطلب ہے اٹھانے کا ذکر کر رہے تھے ان پر بات کرنا ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔
ذولفقار علی بھٹو ۔۔۔ جس وقت ذولفقار علی بھٹو کو قتل کے جرم کو پھانسی دی جا رہی تھی اس وقت زرداری صاحب کراچی میں " بمبینو" نامی سینما کے ٹکٹ بلیک کررہے تھے ۔
شاہنواز بھٹو ۔۔۔ ان کے بارے میں پیپلز پارٹی کے حلقے اور فرانس پولیس نے شبہ ظاہر کیا کہ اسکی بیوی نے اسکو زہر دیا تھا جبکہ الیکٹرانک اور پریس میڈیا نے دعوی کیا کہ موصوف نے شراب زیادہ پی لی تھی ۔۔۔
مرتضی بھٹو ۔۔۔ مرحوم کے بارے میں کئی مصنفین اور تجزیہ نگاروں نے لکھا کہ اس نے آصف زرداری سے وہ بلینک چیک مانگ لیا تھا جو معمر قضافی نے ذولفقار علی بھٹو کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے لیے دیا تھا ۔ جس پر لڑائی ہوگئی اور مرتضی بھٹو نے آصف زرداری صاحب کی مونچھ صاف کروا دی ۔ جواباً آصف زرداری صاحب نے ان کو کراچی میں بیچ سڑک پر گولیاں مروا کر قتل کروادیا ۔ بے نظیر کی اپنی حکومت تھی اورموصوفہ نے کئی گھنٹوں تک اپنے بھائی کی لاش تک نہیں اٹھوانے دی ۔
بے نظیر بھٹو ۔۔ محترمہ اپنی سیاسی کیمپین چلا رہی تھیں جب ان پر حملہ کیا گیا۔ اس بات سے قطع نظر کہ بے نظیر نے ملک کے لیے قربانی دی یا اقتدار کے لیے دلچسپ بات یہ ہے کہ بہت سے حلقے یہ سمجھتے ہیں کہ بے نظیر کو شہادت کے عہدے پر فائز کرنے میں آصف زرداری ہی کا ہاتھ ہے ۔
یہ تو ہوگیا زردای کے " شہداء " کا تذکرہ ۔۔۔
جس پاک آرمی کو زرداری للکار رہا تھا اس نے صرف پچھلے دس سال کے عرصے میں کم از کم اپنے 25000 جوانوں کے جنازے اٹھائے ہیں۔ ان میں سے کوئی ایک بھی نہ کسی کے سیایس انتقام کا نشانہ بنا ہے نہ ہی ان کو اس کے بدلے کوئی وزارت یا امارت ملنے کی امید تھی ۔ وہ خوبصورت اور بانکے جوان صرف مادر وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں نچاور کر گئے ۔۔
شائد آج کا دن بھی پاک فوج کے کسی جوان کی قربانی سے خالی نہ گیا ہو ۔۔۔!
تحریر شاہدخان